میری ماں

میری ماں
تم نے تو مجھ کو لکھا تھا
بہت امید ہے تم سے
سکون سے بیٹا
اپنی تعلیم پر توجہ دو
اور میرے بارے میں
ہرگز نہ کوئی فکر کرو
تمہارے ابو، میں ، بہن ، بھائی
یا کوئی رشتے کی بہن بھرجائی
سب تمہیں یاد کیا کرتے ہیں
رات کو پہروں بیٹھے
تمہاری باتیں کیا کرتے ہیں
اور اب یہ پیاری امی
تم نے کیا لکھ بھیجا
اپنی ویڈیو بھیج کر تم نے
بہت اچھا کیا ہے بیٹا
تم تو کافی بدل گئے ہو
اب تو خیر سے
بڑے بڑے سے لگتے ہو
گفتگو کا سلیقہ بھی آگیا ہے تمہیں
اب تو روز صبح شام
تم کو تکا کرتی ہوں
تمہاری ہی باتیں سنا کرتی ہوں
اور یہ تم کو کیسے شکوے ہیں
ہم تمہیں بھول کہاں سکتے ہیں
پر کیا کروں
خط لکھا نہیں جاتا
اب تو کمر کا درد ہی نہیں جاتا
تمہارے ابو کا
کام بھی اب ویسا نہیں چلتا
ہزار روگ
میری جاں کو لگے رہتے ہیں
تمہاری بہن کو
بچے بہت ستاتے ہیں
تمہارے بھائی بھی
رات گئے گھر آتے ہیں
غرض مصروفیت کا عالم ہے
ہم تمہیں بھول کہاں سکتے ہیں
امجد شیخ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *