شادی و الم سب سے حاصل ہے سبکدوشی

شادی و الم سب سے حاصل ہے سبکدوشی
سو ہوش مرے صدقے تجھ پر مری بے ہوشی

گم ہونے کو پا جانا کہتے ہیں محبت میں
اور یاد کا رکھا ہے یاں نام فراموشی

کل غیر کے دھوکے میں وہ عید ملے ہم سے
کھولی بھی تو دشمن نے تقدیر ہم آغوشی

وہ قلقل مینا میں چرچے مری توبہ کے
اور شیشہ و ساغر کی مے خانے میں سرگوشی

ہم رنج بھی پانے پر ممنون ہی ہوتے ہیں
ہم سے تو نہیں ممکن احسان فراموشی

ہوش آتا ہے پھر مجھ کو پھر ہوش مجھے آیا
دینا نگہ ساقی اک ساغر بے ہوشی

کل عرصۂ محشر میں جب عیب کھلیں میرے
رحمت تری پھیلا دے دامان خطا پوشی

ملتے ہی نظر تجھ سے مستانہ ہوا بیدم
ساقی تری آنکھیں ہیں یا ساغر بے ہوشی

بیدم شاہ وارثی

Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *