نظارہ گاہ میں اثر ماسوا نہ ہو
مانا مری قبول نہیں ہے دعا نہ ہو
اتنا ہی ہو کہ اس پہ اثر غیر کا نہ ہو
کیوں کر کہوں کہ پاس انہیں غیر کا نہ ہو
جو غصے میں بھی کہتے ہیں تیرا برا نہ ہو
اس پردے میں تو کتنے گریبان چاک ہیں
وہ بے حجاب ہوں تو خدا جانے کیا نہ ہو
تکیے میں کیا رکھا ہے خط غیر کی طرح
دیکھوں تو میں نوشتۂ قسمت مرا نہ ہو
مل کر گلے وہ کرتے ہیں خنجر کی طرح کاٹ
اس پر بھی کہہ رہا ہوں کہ مجھ سے جدا نہ ہو
وہ بار بار میرا لپٹنا شب وصال
ان کا جھجک کے کہنا کوئی دیکھتا نہ ہو
بیدم کی زندگی ہے اسی چھیڑ چھاڑ میں
ترک وفا کی طرح سے ترک جفا نہ ہو
بیدم شاہ وارثی