سائے سے اپنے ڈر گئے
تیری جدائی سے صنم
ہم جیتے جی ہی مر گئے
سنتے ہی ذکر کربلا
آنکھوں میں آنسو بھر گئے
نہ پیار ہم کو مل سکا
کاسہ لیے در در گئے
راہِ خدا میں مر مٹے
پر نام روشن کر گئے
سجدے کیے تھے خاک پر
اور آسمان تک سر گئے
خالی تھا دامن ماہ رخ
جب ہم سرِ محشر گئے
ماہ رخ زیدی