کر نہ ڈالیں ہمیں تباہ آنکھیں
چھوڑ دیں کاروبارِ دنیا پھر
ہم کو دے دیں اگر پناہ آنکھیں
مل گئیں ہم سے ایک بار اگر
جان لیں گی خدا گواہ آنکھیں
اک جھلک دیکھنے پہ دل نے کہا
کیا بنائیں خدا نے واہ آنکھیں
یہ جہاں ہے اندھیر نظروں میں
میرا سورج یہ میرا ماہ آنکھیں
اس طرف سے نگاہ ہٹتی نہیں
ہم سے کرواتی ہیں گناہ آنکھیں
ماہ رخ جب نہ تم رہو گی تو پھر
تم کو ڈھونڈیں گی گاہ گاہ آنکھیں
ماہ رخ زیدی