دور تجھ سے میں اگر ہو جائوں
جال دنیا کا ہے رنگین و حسیں
اس کے رنگوں میں اگر کھو جائوں
تیری معصوم سی ان باتوں کو
شوخ و سادہ سی تری یادوں کو
بھول جائوں بھی تو یہ یاد رہے
آج تجھ سے یہ مرا وعدہ ہے
جب بھی برسات ترے آنگن میں
پیار سے آن کے دستک دے گی
میں اسی روز چلا آئوں گا
آج میں سوچ رہی ہوں کب سے
کیا ہوئی بات کہ تو آیا نہیں
جبکہ برسات تو کل آ کے مرے
کچے آنگن میں رہی ہے شب بھر
فاخرہ بتول