کسی کی باتیں، کسی کا چہرہ
کسی کا دھیما دھیما لہجہ
کوئی بھی اپنا یا بیگانہ
سوچے بنا، بس بے دھیانی میں
نا دانستہ
ادھر ادھر کی باتیں کرتے، یک دم دل کو بھا سکتا ہے
ہوں کتنے مضبوط ارادے
چاہت سے بچ کر چلنے کے
لاکھ یہ خواہش من میں جاگے
دل کے در پر جو دستک دیں، ان ہاتھوں کو
مایوسی کی دیمک چاٹے
پھر بھی ایسا ہو سکتا ہے
بھیڑ میں بیٹھے بیٹھے کوئی
خود کو یک دم کھو سکتا ہے
لیکن جاناں!
پھولوں جیسے تم لگتے ہو
کانٹوں سے بیوپار نہ کرنا
دیکھو، مجھ سے پیار نہ کرنا
فاخرہ بتول