دل کی دولت جہاں پہ ہارے تھے
بے وفائی کا اب گلہ کیسا
آپ پہلے بھی کب ہمارے تھے
میری آنکھوں میں پھیلتے ہوئے رنگ
کل تلک آپ کو بھی پیارے تھے
ہے گھروندہ مرا تو مٹی کا
تری راہوں میں چاند تارے تھے
چھو لیا تھا گلوں کو چاہت سے
جل گئے ہاتھ، وہ شرارے تھے
فاخرہ بتول