چاند نے بادل اوڑھ لیا تھا

چاند نے بادل اوڑھ لیا تھا
اک شب تاروں کے جھرمٹ سے
چاند اتر کر چھت پر آیا
ہولے سے پھر مجھ سے بولا
حیراں حیراں سی آنکھوں سے
آئو مجھ کو بڑھ کر چھو لو
میں گھبرائی ۔۔۔۔۔۔۔ کچھ شرمائی
اور یوں بولی
ایسا کیونکر ہو سکتا ہے؟
اس کا جب اصرار بڑھا تو
میں نے چاہا
آگے بڑھ کے اس کو چھو لوں
لیکن تب تک
چاند نے بادل اوڑھ لیا تھا
فاخرہ بتول
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *