خواب آنکھوں کو جگاتے تو کوئی بات بھی تھی

خواب آنکھوں کو جگاتے تو کوئی بات بھی تھی
دل میں ہلچل سی مچاتے تو کوئی بات بھی تھی
مانا ہم سے تو کوئی بات بنائے نہ بنے
آپ ہی بات بناتے تو کوئی بات بھی تھی
چھوڑ کر جانے کی یہ ریت پرانی ہے بہت
آپ آ کر نہیں جاتے تو کوئی بات بھی تھی
آج ٹوٹا ہے یقیں، بھیگ گئی ہیں پلکیں
ہم جو خوش ہو کے دکھاتے تو کوئی بات بھی تھی
وعدئہ وصل تو دستور پرانا ٹھہرا
لوگ اس کو جو نبھاتے تو کوئی بات بھی تھی
فاخرہ بتول
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *