یہ زندگی تو مجھ سے بسر ہونی چاہئے
آئے ہیں لگ رات کی دہلیز پھاند کر
ان کے لیے نوید سحر ہونی چاہئے
اس درجہ پارسائی سے گھٹنے لگا ہے دم
میں ہوں بشر، خطائے بشر ہونی چاہئے
وہ جانتا نہیں تو نہیں بتانا فضول ہے
اس کو میرے غموں کی خبر ہونی چاہئے
عطاء الحق قاسمی