بھٹک رہی ہے عطا خلق بے اماں پھر سے

بھٹک رہی ہے عطا خلق بے اماں پھر سے
سروں سے کھینچ لیے کس نے سائبان پھر سے
دلوں سے خوف نکلتا نہیں عذابوں کا
زمیں نے اوڑھ لیے سر پر آسماں پھر سے
میں تیری یاد سے نکلا تو اپنی یاد آئی
ابھر رہے ہیں مٹے شہر کے نشاں پھر سے
تری زباں پہ وہی حرف انجمن آرا
مری زبان پہ وہی حرف رائیگاں پھر سے
ابھی حجاب سا حائل ہے درمیاں میں عطا
ابھی تو ہوں گے لب وحرف رازداں پھر سے
عطاء الحق قاسمی
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *