جیون بھول بھلیوں میں وہ رستوں جیسی
اجلی اجلی مہکی مہکی روشن روشن
میری سوچوں جیسی، میرے جذبوں جیسی
جھلمل جھلمل کرتی اترے دل آنگن میں
رات اندھیروں میں وہ چاند اجالوں جیسی
جاگتی آنکھوں سے بھی اس کو دیکھتے رہنا
وہ خوابوں میں آنے والی پریوں جیسی
لو برساتی دو پہروں میں اس کی یادیں
ٹھنڈی کرنوں جیسی، ہلکے رنگوں جیسی
اک چہرے کا لپکا، میرے چاروں جانب
میں ہوں، اور یہ دنیا ہے آئینوں جیسی
عطاء الحق قاسمی