یوں چہرہ اُداس لگ رہا ہے
لگتا ہے کہ دل سلگ رہا ہے
کیا ہوگا لگاو گھر سے اس کو
بچپن ہی سے جو الگ رہا ہے
یہ دیکھو کہ بچّے پڑھ رہے ہیں
مت سوچو کہ کتنا لگ رہا ہے
اِک صورت ہے جو بسی ہے دل میں
اِک لاوا ہے جو سلگ رہا ہے
اُس نے ہی کیا ہے نام راغبؔ
جو سب سے الگ تھلگ رہا ہے
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: خیال چہرہ