یاس من کو اُداس

غزل
یاس من کو اُداس رکھتی ہے
تازہ دم دل کو آس رکھتی ہے
اپنی اردو سبھی زبانوں میں
اِک الگ ہی مٹھاس رکھتی ہے
آج تک میرے دل کی ویرانی
پھول کھلنے کی آس رکھتی ہے
دور رہ کر بھی میری سوچ تجھے
ہر گھڑی آس پاس رکھتی ہے
تیرے آگے ہی میری محتاجی
کاسۂ التماس رکھتی ہے
اِک ذرا سی ہوَس کی چنگاری
عمر بھر بدحواس رکھتی ہے
زندگی سینت سینت کر راغبؔ
اُن کا غم اپنے پاس رکھتی ہے
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: خیال چہرہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *