نورالہدیٰ مبشّر و طٰہٰ حضورؐ ہیں
گویا کلامِ پاک سراپا حضورؐ ہیں
چارہ گرو عبث نہ کرو وقت رائگاں
یہ درد وہ ہے جس کا مُداوا حضورؐؐ ہیں
دنیاے آخرت جو ہماری سنوار دے
وہ مشعلِ ہدایتِ دنیا حضورؐ ہیں
کس طرح بیڑا پار لگائے گا کوئی اور
جب ناخداے کشتیِ عقبیٰ حضورؐؐ ہیں
فردوس کو بھی رشک ہے طیبہ کے بخت پر
کیوں کر نہ ہو کہ شاہِ مدینہ حضورؐ ہیں
دشمن سے بھی ہے رحم و کرم کا معاملہ
خیرالبشر ہیں فاتحِ مکّہ حضورؐ ہیں
اک بار دیکھ لیں اُنھیں دنیاے خواب میں
آنکھوں کی پتلیوں کی تمنّا حضورؐؐ ہیں
ہر آسرے کا آسرا ہے ربِّ دو جہاں
’’ہر آرزو کی آرزو تنہا حضورؐ ہیں‘‘
راغبؔ رکھیں گے لاج وہ اپنے غلام کی
محشر میں مومنوں کا سہارا حضورؐ ہیں
مارچ ۲۰۰۹ء طرحی
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: غزل درخت