میں مر مٹا ہوں

غزل
میں مر مٹا ہوں آہ ترے سرخ ہونٹ پر
اک بوسۂ نگاہ ترے سرخ ہونٹ پر
آیاتِ حسن حرفِ مقدّس کی ہے چمک
اے دشمنِ گناہ ترے سرخ ہونٹ پر
کیسی نکل رہی ہیں شعاعیں میں کیا کہوں
ٹکتی نہیں نگاہ ترے سرخ ہونٹ پر
کس کی محبتوں سے منوّر ہے تیرا دل
جھلمل ہے کس کی چاہ ترے سرخ ہونٹ پر
ایسا لگا کہ میں تو دل و جان سے گیا
آیا دلِ تباہ ترے سرخ ہونٹ پر
کس کس کا تیری سرخیِ لب نے کیا ہے خون
ہے عکسِ قتل گاہ ترے سرخ ہونٹ پر
ایسا نہ ہو کہ تیرے تغافل سے آکے تنگ
لکھ دوں میں لب سے ’آہ‘ ترے سرخ ہونٹ پر
ہو جائے معتبر ترے راغبؔ کی اِک غزل
آجائے ’’واہ واہ‘‘ ترے سرخ ہونٹ پر
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: یعنی تُو
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *