میرے سینے میں جب

غزل
میرے سینے میں جب ارمانوں کا لشکر آگیا
ایک بے چینی کا موسم دل کے اندر آگیا
آگیا طوفان میرے بحرِ احساسات میں
شاعری کرنا مجھے تجھ سے بچھڑ کر آگیا
عمر بھر کی بے گھری اُس کا مقدّر بن گئی
جو وفورِ آرزو میں گھر سے باہر آگیا
چونچ میں اپنی دبائے ایک برگِ یاسمن
ریگزارِ ہجر میں دل کا کبوتر آگیا
بادبانِ صبر لے کر کشتیِ دل جب چلی
سامنے اُس کے غموں کا اِک سمندر آگیا
کھل گئی انسان کی اُس پر حقیقت اُس گھڑی
جب حصارِ ذات سے وہ شخص باہر آگیا
زلزلے کی زد میں آکر یوں لگا راغبؔ ہمیں
ذکر سنتے آئے تھے جس کا وہ محشر آگیا
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: خیال چہرہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *