میرے دل کو بھی

غزل
میرے دل کو بھی تیرے جی کو بھی
چین اِک پل نہیں کسی کو بھی
جی رہا ہوں تِرے بغیر بھی میں
اور ترستا ہوں زندگی کو بھی
خون آلود کر کے چھوڑیں گے
لوگ اکّیسویں صدی کو بھی
مہربانی کا نام دیتے ہو
تم تو اپنی ستم گری کو بھی
ایک تیرے سوا مِرے ساقی
میں نہیں جانتا کسی کو بھی
مصلحت میں شمار کرتے ہیں
لوگ اب اپنی بزدلی کو بھی
رہ کے فکرِ معاش میں راغبؔ
وقت دیتا ہوں شاعری کو بھی
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: خیال چہرہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *