مٹا رہی ہے نہ کندن

غزل
مٹا رہی ہے نہ کندن بنا رہی ہے مجھے
عجیب آگ میں الفت جلا رہی ہے مجھے
خدا کرے وہ مِری قوم کو نظر آجائیں
مِری نظر جو مناظر دکھا رہی ہے مجھے
میں ہم کلام ہوں نفرت کے جس قبیلے سے
اُسے مِری، نہ زباں اُس کی آرہی ہے مجھے
میں اس کا طرزِ عمل دیکھ کر ہوں الجھن میں
ڈری ہوئی ہے کہ دنیا ڈرا رہی ہے مجھے
مجھے ہے ڈر کہ اسی کی طرح نہ ہو جاؤں
وہ دیکھتا ہوں جو دنیا دکھا رہی ہے مجھے
مِرے نقوش منوّر ہیں ہر طرف راغبؔ
سو اہتمام سے دنیا مٹا رہی ہے مجھے
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: یعنی تُو
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *