لڑتے لڑتے غموں کے لشکر سے
سخت جاں ہو گیا ہوں اندر سے
ہجر کی سرد رُت سے واقف تھے
ڈھک لیا دل کو غم کی چادر سے
اِک ٹھکانہ نصیب ہو یارب
یوں ہی کب تک رہیں گے بے گھر سے
بے وطن ہو تو پھر پڑے گا ہی
واسطہ روز روزِ محشر سے
راہِ الفت کا سنگِ میل ہوں میں
کیا ہٹائے گا کوئی ٹھوکر سے
چار سر پر سوار ہیں راغبؔ
اِک بلا کیا ٹلی مِرے سر سے
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: لفظوں میں احساس