کیسے بے کل ہو نہ ہم پردیسیوں کی زندگی
تنہا تنہا جی رہے ہیں غیر فطری زندگی
زندگی کیا چیز ہے پوچھو اُسی انسان سے
غیر کی خاطر مٹا دی جس نے اپنی زندگی
خواہشیں بے انتہا ہیں اَن گنَت ہیں مسئلے
اور ہے مدِّ مقابل مختصر سی زندگی
گاہے گاہے زندگی سے زندگی ملتی رہی
رفتہ رفتہ کٹ گئی قسطوں میں ساری زندگی
موسمِ فرقت میں راغبؔ سب کو حاصل ہے یہی
پیاس میں لپٹی ہوئی خوابوں میں الجھی زندگی
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: لفظوں میں احساس