گجرات کی طرح ہوں میں، مجھ کو بھی غم گسار دو
کس کو بتاؤں کس طرح گزرا تھا دو ہزار دو
کر دوں گا میں بیان سب، ڈھایا گیا تھا کیا غضب
پروانہ لب کشائی کا، گریہ کا اختیار دو
میں ہوں خزانہ آہ کا، میں ہوں گواہِ قتل و خوں
چاہو تو مجھ کو لوٹ لو، چاہو تو مجھ کو مار دو
کیسی نُمو کہاں نُمو، موذی پنا ہے چار سُو
جاہل کو اور جاہ دو، ظالم کو اقتدار دو
صد شوق و اہتمام سے، جاروبِ خوش خرام سے
سب خار و خس بُہار دو، وحشت کا جن اُتار دو
میں بھی ہوں رزم گاہ میں سچّائی کا علَم لیے
راغبؔ وہ دَور اور تھا جب دُوبدو تھے یار دو
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: یعنی تُو