کیسی تپش اب دل میں ہے مت پوچھیے
کیوں دل مرا مشکل میں ہے مت پوچھیے
مت پوچھیے اُس شوخ کے لطف و کرم
تفریق کیا حاصل میں ہے مت پوچھیے
کیوں قتل ہونے کو میں یوں بے چین ہوں
کیا خاص اُس قاتل میں ہے مت پوچھیے
کتنی فصاحت ہے لب و رخسار میں
کیا نکتہ اُس کے تِل میں ہے مت پوچھیے
خوشبو ہے اُس خوش پوش کی راغبؔ جہاں
کیا بات اُس محفل میں ہے مت پوچھیے
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: یعنی تُو