کہاں خود میں سمٹ

غزل
کہاں خود میں سمٹ کر رہ گیا ہوں
کئی حصّوں میں بٹ کر رہ گیا ہوں
تِری یادیں ہیں مِقناطیس جیسی
انھیں سے میں چمٹ کر رہ گیا ہوں
مقدّر میں تھا تنہائی کا صحرا
غبارِ غم میں اَٹ کر رہ گیا ہوں
پلٹ کر آپ کو آنا تھا جس سے
اسی رہ سے لپٹ کر رہ گیا ہوں
میں سب کو کاٹتا رہتا تھا راغبؔ
زمانے بھر سے کٹ کر رہ گیا ہوں
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: خیال چہرہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *