ست رنگی سی وہ چمک دکھا کر
چھُپ جاتے ہیں اِک جھلک دکھا کر
تم ترکِ وفا کے ہو مخالف
دکھلاؤ ذرا لچک دکھا کر
مت دھندلا کرو یقیں کا درپن
تھوڑا بھی غبارِ شک دکھا کر
پچھتاتے رہو گے عمر بھر تم
جانے کی مجھے سڑک دکھا کر
وہ مجھ پر اُٹھا رہے ہیں اُنگلی
اِک جگنو سرِ فلک دکھا کر
اپنے بھی ڈرا رہے ہیں راغبؔ
زخموں کو مرے نمک دکھا کر
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: خیال چہرہ