زخم پر زخم دے رہا

غزل
زخم پر زخم دے رہا ہے وہ
وہ نہیں چارہ گر تو کیا ہے وہ
درد سے پہلے لگ رہا تھا مجھے
دردِ دل کی مِرے دوا ہے وہ
چاروں جانب بنامِ امن و اماں
کس قدر ظلم ڈھا رہا ہے وہ
سادگی سے مِری نہ جانے کیوں
خوف و دہشت میں مبتلا ہے وہ
میں ہوں روشن چراغ اُس کے لیے
اور مِرے واسطے ہَوا ہے وہ
جون ۲۰۱۳ءغیر طرحی
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: غزل درخت
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *