روٹھ جائے گی نظر آنکھوں سے
مت بہا خونِ جگر آنکھوں سے
مول آنکھوں کا کوئی کیا دے گا
ہیچ ہیں لعل و گہر آنکھوں سے
ہم کہ بس دیکھ رہے ہیں اور وہ
کام لیتے ہیں دِگر آنکھوں سے
کون سمجھائے اب اس قاتل کو
کُند ہیں تیر و تبر آنکھوں سے
ہم کو مَے خوار ہی سمجھو لوگو
ہم بھی پیتے ہیں مگر آنکھوں سے
کیسے چین آئے مِری آنکھوں کو
دُور ہے نورِ نظر آنکھوں سے
ایک اندھے کی نصیحت راغبؔ
پیار کرنا ہے تو کر آنکھوں سے
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: لفظوں میں احساس