دشمنوں سے بھی مجھ

غزل
دشمنوں سے بھی مجھ کو بَیر نہیں
تم تو اپنے ہو کوئی غیر نہیں
ساتھ رہنا بھی غیر ممکن ہے
رہ بھی سکتے تِرے بغیر نہیں
زندگی کا عظیم مقصد ہے
یہ کسی گلستاں کی سَیر نہیں
اتنے بُت ہیں کہ کس طرح کہیے
دل ہمارا حرم ہے دَیر نہیں
جھوٹ پر جھوٹ اے خُدا کب تک
کیسے کہہ دوں کہ میں بخیر نہیں
آج پھر ہوگئی بڑی تاخیر
آج پھر لگ رہا ہے خیر نہیں
مئی ۲۰۰۹ءغیر طرحی
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: غزل درخت
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *