درمیاں غیر کی شرارت ہے چین آئے تو کس طرح آئے
مجھ کو شکوہ انھیں شکایت ہے چین آئے تو کس طرح آئے
اپنی قسمت سے کیا کروں شکوہ تجھ کو قسمت سمجھ رہا ہوں میں
مجھ سے ناراض میری قسمت ہے چین آئے تو کس طرح آئے
ایسی کیا ہو گئی خطا مجھ سے، توٗ کئی دن سے ہے خفا مجھ سے
تجھ سے منسوب دل کی راحت ہے چین آئے تو کس طرح آئے
جنگ میری تو زندگی سے ہے میرا جھگڑا کہاں کسی سے ہے
اُکھڑی اُکھڑی مری طبیعت ہے چین آئے تو کس طرح آئے
اے غزل بے قرار رہتا ہوں صرف تجھ پر نثار رہتا ہوں
تجھ پہ راغبؔ مری طبیعت ہے چین آئے تو کس طرح آئے
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: یعنی تُو