حق نوائی کیوں لگے

غزل
حق نوائی کیوں لگے مشکل مجھے
حوصلہ دیتا ہے میرا دل مجھے
بر سرِ پیکار ہیں آتش وجود
جان کر تصویرِ آب و گِل مجھے
اک کھلونا اور مل جاتا اُنھیں
مل گیا ہوتا جو اور اک دل مجھے
کب تلک بھٹکیں گی میری چاہتیں
کب ملے گی پیار کی منزل مجھے
چشمِ بینا بن گئی دشمن مری
کھا رہی ہے فکرِ مستقبل مجھے
بن ترے جینے کا ڈھب کیا آگیا
آگیا مرنا بھی اب تل تل مجھے
مجھ سے کہتا ہے مرا ہر ایک شعر
شعر گوئی کا سمجھ حاصل مجھے
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: خیال چہرہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *