چھانو کی دل کو حسرت کہاں
سب کی دیوار پر چھت کہاں
حسن کی ہو نوازش نصیب
عشق کی ایسی قسمت کہاں
سیلِ جذبات ہے قہر خیز
لب کشائی کی ہمّت کہاں
پیٹ کی آگ کیسے بجھے
لے کے نکلی ضرورت کہاں
اب کہاں حیرت انگیز کچھ
کھو گئی جانے حیرت کہاں
بے تکے شعر کہنے لگوں
میرے بس میں وہ جدّت کہاں
دیکھ راغبؔ مِرے دل کا حال
دشت میں ایسی وحشت کہاں
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: یعنی تُو