تمھارے لوٹ آنے کی ہمیشہ آس رہتی ہے
مِرے سیراب ہونٹوں پر سلگتی پیاس رہتی ہے
بسا ہے اِک سمن پیکر مِری آنکھوں میں کچھ ایسے
کہ دل کے صحن میں اُس کی سدا بوباس رہتی ہے
سیہ کرنے سے پہلے ایک لمحہ سوچ لیتے ہیں
وہ جن کی چشمِ فن میں عظمتِ قرطاس رہتی ہے
تغیّر آ نہیں سکتا کبھی کردار میں اُس کے
کہ اُس کی بے حسی ہردم پسِ احساس رہتی ہے
اکیلے پن میں بھی راغبؔ نہ میں تنہا نہ تنہائی
میں اُس کے پاس رہتا ہوں وہ میرے پاس رہتی ہے
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: خیال چہرہ