تقدیرِ وفا سنوار جانا
یا جیتے جی مجھ کو مار جانا
میں سب کی نگاہ میں تھا سرمہ
آنکھوں نے تری غبار جانا
خوش ہونا وہ تیرا جیتنے پر
دانستہ وہ میرا ہار جانا
وہ سوچوں کا منجمد سا ہونا
دل پر سے وہ اختیار جانا
مت نازاں بدن لباس پر ہو
اِک دن ہے اسے اتار جانا
کب چھوڑے گا میرا ذہن آخر
اک نکتے پہ بار بار جانا
میں سب کا ہوں افتخار راغبؔ
اک گل نے ہے مجھ کو خار جانا
اکتوبر ۲۰۰۷ء غیر طرحی
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: غزل درخت