تصویر اُن کی چشمِ تخیّل میں بس گئی
گرچہ نگاہِ عقل بہت پیش و پس گئی
تیری نگاہِ ناز عجب ملتفت ہوئی
یک لخت پاے شوق میں زنجیر کس گئی
کس آن اُن کو چین سے جینا ہوا نصیب
کس وقت بے قراریِ اہلِ ہوَس گئی
بے اعتباریوں نے وہ جھٹکا دیا ہمیں
یک بارگی زمینِ یقیں آج دھس گئی
ایسی بڑھی تمازتِ بے غیرتی نہ پوچھ
ایسا ہوا کہ چادرِ غیرت جھلس گئی
اب موسمِ بہار کی دیکھے گا کون راہ
’’اب کے برس بہار بصیرت کو ڈس گئی‘‘
راغبؔ یہ کون ابرِ عنایت سا چھا گیا
کیوں آج یوں ہی چشمِ تحمّل برس گئی
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: یعنی تُو