ترے دل پہ جادو جگانے کے لائق
کہاں کچھ ہے تجھ کو سنانے کے لائق
کوئی تو کرے ظلم پر لب کشائی
کوئی تو رہے منھ دکھانے کے لائق
نہ بگڑے تعلّق تو اچھّا ہے لیکن
رہے رسم و رہ آنے جانے کے لائق
کوئی کس طرح ایسے زخموں کو روئے
جو ہیں صرف دل میں چھپانے کے لائق
ابھی اور تھوڑی سی مہلت عطا ہو
کہ بچّے نہیں ہیں کمانے کے لائق
مجھے اب مرے حال پر چھوڑ دیجیے
نہیں روگ دل کا بتانے کے لائق
ترا نام لکھّا ہے یوں لوحِ دل پر
نہیں ہے جو مٹنے مٹانے کے لائق
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: خیال چہرہ