بے سہارا نہ سمجھ

غزل
بے سہارا نہ سمجھ لے دنیا
نرم چارا نہ سمجھ لے دنیا
یوں ہی غمگین رہے ہم تو کہیں
غم ہمارا نہ سمجھ لے دنیا
تیز چلنے سے بہت ڈرتا ہوں
ٹوٹا تارا نہ سمجھ لے دنیا
کس کا چہرہ مِرے اشعار میں ہے
استعارا نہ سمجھ لے دنیا
مجھ کو ڈر ہے کہ بنا پرکھے مجھے
سنگ خارا نہ سمجھ لے دنیا
اُس طرف سے جو ملا ہے راغبؔ
وہ اشارا نہ سمجھ لے دنیا
جون ۲۰۱۳ءغیر طرحی
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: غزل درخت
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *