بہت ہے نور ذکرِ

غزل
بہت ہے نور ذکرِ رفتگاں میں
کہاں وہ روشنی ہم سے جہاں میں
کسی کا ذکر کر دیتا ہے اکثر
چراغاں قریۂ دردِ نہاں میں
دکھانا ہے انھیں عکسِ تخیّل
چھپا کر آئنہ لفظ و بیاں میں
تِرا رنگِ حنائی بھی ہے شامل
ہماری داستانِ خوں چکاں میں
تمھاری مسکراہٹ کھینچتی ہے
تبسّم کی لکیریں جسم و جاں میں
تلاشِ عافیت اہلِ زمیں کو
زمیں گردش گزیدہ آسماں میں
جو کہنا چاہتا ہوں کہہ نہ پاؤں
کہ ہے لکنت تخیّل کی زباں میں
سمجھتے تھے اُنھیں دم ساز راغبؔ
پڑے رہتے تھے کس وہم و گماں میں
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: یعنی تُو
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *