بہت ہے فرق ہماری

غزل
بہت ہے فرق ہماری تمھاری سوچوں میں
خدا کرے کہ نہ ہو اختلاف دونوں میں
وہ بس گیا ہے کچھ اِس طرح میری آنکھوں میں
اُسی کو دیکھ رہا ہوں تمام چہروں میں
رکھے ہیں شاہوں نے قدموں میں جن کے تخت و تاج
ہوئے ہیں ایسے بھی کچھ بوریا نشینوں میں
ہمیں یہ دھُن ہے کہ منزل کو پا کے دم لیں گے
اُنھیں یہ ضد کہ وہ کانٹے بچھائیں راہوں میں
میں وادیوں میں بھٹکنے سے بچ کے رہتا ہوں
پِرویا کرتا ہوں احساس اپنے شعروں میں
خیال و فکر کے اچھّے شجر کے عمدہ بیج
میں بو رہا ہوں غزل کی حسیں زمینوں میں
کبھی بنیں گے ثمردار و سایہ دار درخت
بہت یقین، بڑا حوصلہ ہے پودوں میں
کوئی شجر نہیں ایسا کہ جس کا پھل کھا کر
شمار ہوتا کوئی آدمی فرشتوں میں
شناخت شاعرِ اعظم کی یہ بھی ہوتی ہے
سناتے رہئے پُرانی غزل نشستوں میں
بس ایک سچ کو دبانے کے واسطے راغبؔ
ہزاروں جھوٹ اُڑائے گئے ہیں لوگوں میں
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: لفظوں میں احساس
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *