اے مِرے پاسبان کچھ

غزل
اے مِرے پاسبان کچھ ہو جائے
اب تو امن و امان کچھ ہو جائے
گر سلیقے سے آبیاری ہو
کچھ سے یہ گلستان کچھ ہو جائے
میں ہوں کوشاں کہ میرے شعروں میں
حال دل کا بیان کچھ ہو جائے
اتنی چھوٹی سی بات پر نہ کہیں
آپ کے درمیان کچھ ہو جائے
آپ بھرتے ہیں دم رفاقت کا
آپ کا امتحان کچھ ہو جائے
مہربانی ہمارے دل پر بھی
اب تو اے مہربان کچھ ہو جائے
بولنا چاہتا ہوں کچھ راغبؔ
اور مجھ سے بیان کچھ ہو جائے
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: خیال چہرہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *