اہلِ باطل کے لیے

غزل
اہلِ باطل کے لیے دین نہ دنیا روشن
دونوں عالم میں ہے سچّائی کا چہرہ روشن
کون اُس آہنی دیوار سے ٹکرائے گا
جس کے سینے میں شہادت کا ہے جذبہ روشن
مات بھی کھائیں تو ٹوٹے نہ ہماری ہمّت
آس کی شمع رہے دل میں ہمیشہ روشن
چاند سورج کی شُعاعوں نہ چراغوں کے سبب
ذہن و دل اور نظر سے ہے یہ دنیا روشن
جب بھی چنگاری کوئی یاد کی بھڑکی راغبؔ
کر دیا دل نے دیا ایک غزل کا روشن
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: لفظوں میں احساس
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *