ان کے وعدوں کا جام اپنی جگہ
تشنگی صبح و شام اپنی جگہ
عشق اپنی جگہ تمام ہوا
خواہشِ ناتمام اپنی جگہ
چھوڑ دو مجھ کو حال پر میرے
تم کرو اپنا کام اپنی جگہ
ہم ہیں قائم اصول پر اپنے
گردشِ صبح و شام اپنی جگہ
طعنہ زن ہے کوئی تو رہنے دو
ہے ہمارا مقام اپنی جگہ
بات اپنی جگہ اصولوں کی
اور سلام و کلام اپنی جگہ
ایسا کردار ہے کہ کیا کہیے
عمر کا احترام اپنی جگہ
دھیان اپنی جگہ نہیں راغبؔ
لکھ دیا کس کا نام اپنی جگہ
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: یعنی تُو