آگیا ہے دل کو اِک

غزل
آگیا ہے دل کو اِک قاتل پسند
کیا کہوں اب کیا کرے ہے دل پسند
جس قدر بھی ہو بظاہر اختلاف
سوچ میں یکساں ہیں سب باطل پسند
آج آئی ہے انھیں بسمل کی یاد
ایک مدّت سے تھے جو قاتل پسند
خاک سے جس کی کوئی نسبت نہیں
خاک آئے اُس کو بوئے گِل پسند
کیوں کنارے سے ہے اب چپکی ہوئی
اپنی کشتی تو نہ تھی ساحل پسند
دوستوں کے وار کا کرنا شمار
مشغلہ اب اور کیا ہو دل پسند
ہر طرف ہے خود پسندی کا حصار
سب کو آئے اپنی ہی محفل پسند
دائرہ در دائرہ تقسیم سب
اپنا اپنا سب کو ہے سرکل پسند
عشق کا ہرگز نہ وہ بیڑا اُٹھائے
جس کا راغبؔ دل نہیں مشکل پسند
جون ۲۰۱۳ء غیر طرحی
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: غزل درخت
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *