اگرچہ میری طبیعت بھی کوئی سخت نہیں
ذرا سی چوٹ سے دل میرا لخت لخت نہیں
ملو گے تم کبھی اب اتّفاق سے بھی کہیں
مجھے پتہ ہے میں ایسا بلند بخت نہیں
متاعِ زیست سمجھتا ہوں میں محبّت کو
بجز خلوص مِرے پاس کوئی رخت نہیں
ابھی تلاش جہانِ دِگر میں دوب کی ہے
درونِ شہرِ تمنّا کوئی درخت نہیں
قلندری ہے ہمارے مزاج میں شامل
ہمارے خواب میں بھی کوئی تاج و تخت نہیں
میں کیا کروں کہ ہے اردو مِری زباں راغبؔ
معاف کرنا جو لہجہ مِرا کرخت نہیں
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: خیال چہرہ