اِک امتحاں سے گزر رہا ہوں
فصیلِ جاں سے گزر رہا ہوں
زمین پر اب قدم کہاں ہیں
میں آسماں سے گزر رہا ہوں
کبھی حدودِ یقیں سے آگے
کبھی گماں سے گزر رہا ہوں
میں فکر و فن کی اُڑان بھر کر
کہاں کہاں سے گزر رہا ہوں
تمھاری یادوں کی انجمن سے
یا کہکشاں سے گزر رہا ہوں
وہاں وہاں کوئی نقشِ پا ہے
جہاں جہاں سے گزر رہا ہوں
میں زندگی کر رہا ہوں راغبؔ
کہ داستاں سے گزر رہا ہوں
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: لفظوں میں احساس