ابرِ غم چھٹ جائے

غزل
ابرِ غم چھٹ جائے اس کی آس کیا کرتا کوئی
میرا دل ہی تھا بہت حسّاس کیا کرتا کوئی
ہاتھ میں رکھ کر قلم قرطاس کیا کرتا کوئی
مر گیا انساں کا جب احساس کیا کرتا کوئی
تھا مری صحرا نوردی میں یہی رختِ سفر
میرے ہونٹوں سے چرا کر پیاس کیا کرتا کوئی
دوسروں کو دوش دینے سے مجھے ملتا بھی کیا
میری قسمت ہی میں تھا بن باس کیا کرتا کوئی
تھی جہاں مفقود راغبؔ اصلی نقلی کی پرکھ
رکھ کے اصلی گوہر و الماس کیا کرتا کوئی
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: لفظوں میں احساس
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *