کام بھی کرنا جنوں کا تو نہ ظاہر ہونا

کام بھی کرنا جنوں کا تو نہ ظاہر ہونا
کتنا دشوار ہے اس دور میں شاعر ہونا

موسمِ گل میں بھی آئیگا جہاں پھول نہ پھل
میری قسمت میں تھا اس شاخ کا طائر ہونا

موت آئیگی تو اُلٹ دیگی بساطِ دنیا
کام آئیگا نہ اس کھیل کا ماہر ہونا

یہ بھی کیا ظلم ہے دو وقت کی روٹی کیلئے
اپنے ہی شہر میں دن بھر کا مسافر ہونا

میں بھی تیار ہی تھا تجھ سے بچھڑنے کیلئے
مجھ کو معلوم تھا اس بات کا آخر ہونا

جو خدا پر نہیں انساں پہ رکھتا ہے یقیں
دل کو اچھا لگا اُس شخص کا کافر ہونا
افتخار نسیم

Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *