یاد آتا ہے پرندوں کا مسافت کرنا
سبز موسم کے لیے دھوپ میں تپنا صدیوں
اور خالق کا وہاں سائیہ رحمت کرنا
اپنی دھرتی سے سدا ایسے تعلق رکھنا
جیسے بچے کے لئے ماں سے محبت کرنا
ایک رہنے کے لیے اپنا بنانا سب کو
اور اپنوں سے سوا غیروں سے الفت کرنا
اپنی آنکھوں میں سدا پیار سجائے رکھنا
دیدئہ شوق سے ایسی ہی جسارت کرنا
دیس کے واسطے اے جاں سے گزرنے والو
ایسا جذبہ کبھی ہم کو بھی عنایت کرنا
اب تو ہر بات حسن ایک ہی جیسی ہے یہاں
ان سے ملنے کی نہ ملنے کی شکایت کرنا
حسن رضوی