سارے جہاں سے اچھی آنکھیں تمہاریاں ہیں
گل رنگ مہ وشوں پہ آتا ہے رشک ہم کو
یہ صورتیں الہٰی کسی نے سنواریاں ہیں
اک بار تو کبھی تم ہلکی سی چھب دکھا دو
اس آرزو میں ہم نے عمریں گزاریاں ہیں
چہرے پہ کالی زلفیں ڈھاتی قیامتیں ہیں
مصری کی طرح میٹھی باتیں تمہاریاں ہیں
تم بن یہاں پہ جینا، جینا ہی کیسا جینا
یہ رونقیں جہاں کی تم سے ہی ساریاں ہیں
جن کو حسن ابھی تک ہم نے نہیں بھلایا
وہ جھیل جیسی آنکھیں غزلیں ہماریاں ہیں
حسن رضوی