زندہ رہنے کے لیے پھر کوئی صورت چاہیں
نئے موسم میں کریں پھر سے کوئی عہدِ وفا
عشق کرنے کے لیے اور بھی شدت چاہیں
اک وہ ہیں کہ نظر بھر کے نہ دیکھیں ہم کو
ایک ہم ہیں کہ فقط ان کی ہی صورت چاہیں
بات سننے کے لیے حوصلہ دل میں رکھیں
بات کہنے کے لیے حرف صداقت چاہیں
ان کو پانے کے لیے تیشہ فرہاد بنیں
قیس بننے کے لیے قیس سی وحشت چاہیں
سانس قربان کر دیں دیس پہ اک دن ہم بھی
ایسی تقدیر ملے ایسی سعادت چاہیں
ہم ملیں ایسے کہ جوں رنگ ملے پانی میں
ان کی قربت میں حسن ایسی رفاقت چاہیں
حسن رضوی